حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں نمازِ جمعہ کے خطبات سے خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ قم آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری نے عالمی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کو ستر دن سے زائد عرصہ گزر چکا ہے، اس کے باوجود صہیونی حکومت روزانہ فلسطینی عوام کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے، جو عالمی ضمیر کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔
آیت اللہ حسینی بوشہری نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ بعض مسلم ممالک کے رویے صہیونی جارحیت کو بالواسطہ تقویت پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر مصر اور صہیونی رژیم کے درمیان 35 ارب ڈالر کے گیس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے اقدامات دراصل صہیونی جنگی مشین کو دوبارہ طاقت فراہم کرنے کے مترادف ہیں، تاکہ وہ مزید مسلمانوں کا خون بہا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ خود مصر کے بعض سیاسی حلقوں نے بھی اس معاہدے کو باعثِ شرمندگی قرار دیا ہے۔
امام جمعہ قم نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد 2231 کے حوالے سے ہونے والی حالیہ پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور تین یورپی ممالک نے ایک بار پھر اس قرارداد کو بنیاد بنا کر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، تاہم چین اور روس سمیت بعض ممالک کے مؤقف کی وجہ سے دشمن اپنے مقاصد میں ناکام رہے، کیونکہ اس قرارداد کی مدت مکمل ہوچکی ہے۔
انہوں نے امریکہ کی استکباری پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کی جانب سے وینزویلا کی قانونی حکومت پر دباؤ میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے، یہاں تک کہ امریکی بحری جہازوں کی موجودگی کے ذریعے محاصرہ تنگ کیا جا رہا ہے، لیکن وینزویلا کے عوام اتحاد و استقامت کے ساتھ اس ظلم کے مقابل کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ بالآخر فتح مظلوم اور مزاحمت کرنے والی اقوام ہی کا مقدر بنتی ہے۔
آیت اللہ حسینی بوشہری نے زور دے کر کہا کہ آج دنیا کو فلسطین، غزہ اور دیگر مظلوم اقوام کے ساتھ حقیقی یکجہتی دکھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ خاموشی اور مصلحت پسندی دراصل ظلم کی تقویت کا سبب بنتی ہے۔









آپ کا تبصرہ